وفاقی حکومت نے بالآخر سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑی خوشخبری سنا دی ہے۔
وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے ایک اہم سمری منظور کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے، یہ فیصلہ طویل عرصے سے زیرِ التوا مطالبے کی تکمیل ہے جس کا مقصد بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دوران ملازمین کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔
قبل ازیں، فروری میں بھی رینٹ سیلنگ میں 60 سے 125 فیصد اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔
ہاؤس رینٹل سیلنگ ملک کے چھ شہروں میں وفاقی ملازمین کے لیے بڑھانے کی تجویز کی گئی تھی، جس میں اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے اس حوالے سے سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو ارسال کی تھی، جسے باضابطہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
اس فیصلے کے تحت گریڈ ایک سے گریڈ 22 تک کے تمام وفاقی سرکاری ملازمین کو ہاؤس رینٹ سیلنگ میں یکساں اضافہ حاصل ہوگا، اس اقدام سے وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے ملازمین کو رہائش کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے بوجھ میں نمایاں کمی کی توقع ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس فیصلے سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے کا مالی بوجھ پڑے گا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بوجھ سرکاری ملازمین کے معیارِ زندگی میں بہتری اور ان کے مالی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
گزشتہ کئی سالوں سے مہنگائی اور رہائشی کرایوں میں بے پناہ اضافے کے باعث سرکاری ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا تھا، جس کے پیش نظر یہ فیصلہ نہایت اہم اور بروقت قرار دیا جا رہا ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف ملازمین کے حوصلے بلند ہوں گے بلکہ سرکاری شعبے میں کارکردگی بھی بہتر ہوگی۔ ہاؤس رینٹ سیلنگ میں اضافہ ان ملازمین کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ثابت ہوگا جو بڑے شہروں میں نجی رہائش گاہوں پر زیادہ کرایہ ادا کرنے پر مجبور تھے۔