پنجاب میں فضائی آلودگی کی صورتحال بدستور تشویش ناک ہے۔ لاہور بدھ کے روز ایک بار پھر دنیا کے سب سے آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا، جہاں فضا کا معیار عالمی ادارہ صحت کے مقرر کردہ معیار سے کئی گنا زیادہ خراب ہوچکا ہے۔
عالمی ماحولیاتی ادارے ’اے آئی کیو‘ ایئر کے مطابق بدھ کی صبح لاہور کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 435 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارتی دارالحکومت دہلی کا اے کیو آئی 235ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق آج صبح کاہنہ نو، جی ٹی روڈ اور ایجرٹن روڈ پر آلودگی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی، جہاں اے کیو آئی 500 تک جا پہنچا ہے۔
شاہدرہ میں 391، ڈی ایچ اے فیز 6 میں 371، برکی روڈ پر 361، ملتان روڈ پر 344 اور سفاری پارک کے قریب 339 ریکارڈ کیا گیا۔ پنجاب یونیورسٹی کے علاقے میں اے کیو آئی 303 رہا، جبکہ نسبتاً بہتر فضا واہگہ بارڈر پر دیکھی گئی، جہاں یہ شرح 176 تھی۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی صورتحال تسلی بخش نہیں رہی۔ سرگودھا میں اے کیو آئی 344، فیصل آباد میں 296، ملتان میں 287، گوجرانوالہ میں 274، قصور میں 257، شیخوپورہ میں 245، ڈیرہ غازی خان میں 217، سیالکوٹ میں 162، بہاولپور میں 154 اور راولپنڈی میں 130 ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ تحفظ ماحولیات کے مطابق، بدھ کے روز لاہور کا اوسط اے کیو آئی 245 سے 275 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ صبح 6 سے 9 بجے کے دوران درجہ حرارت میں کمی اور ٹریفک کے دباؤ کے باعث آلودگی مزید بڑھ کر 315 سے 340 تک جا سکتی ہے۔
دن کے وقت کچھ بہتری متوقع ہے، دوپہر 12 بجے سے شام 5 بجے تک اے کیو آئی 180 تک گرنے کی امید ہے، تاہم رات 11 بجے تک یہ دوبارہ بڑھ کر 345 تک پہنچ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور کا درجہ حرارت 20 سے 31 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنے کا امکان ہے جبکہ ہوا کی رفتار ایک سے 10 کلومیٹر فی گھنٹہ تک متوقع ہے۔
ٹریفک، کوڑا جلانے اور گردوغبار کے باعث فضا میں کاربن اور ذرات (پی ایم 10) کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو مجموعی آلودگی کو مزید بڑھا رہا ہے۔
عالمی اداروں کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ چار برسوں سے اکتوبر اور نومبر کے مہینے لاہور میں سب سے زیادہ آلودہ ثابت ہو رہے ہیں۔
سال 2022 میں اکتوبر کا اوسط اے کیو آئی 182 رہا، سال 2023 میں اکتوبر میں بہتری آئی مگر نومبر میں دوبارہ اضافہ ہو کر 205 تک پہنچ گیا۔
سال 2024 میں اکتوبر کا اوسط 163 اور نومبر کا 184 رہا، جبکہ 2025 میں دونوں مہینوں میں اوسط انڈیکس 171 ریکارڈ کیا گیا۔
ان تمام برسوں میں لاہور میں ایک بھی دن ایسا نہیں آیا جب فضا کو ‘اچھی’ قرار دیا جا سکا ہو۔
چار سالہ اوسط کے مطابق لاہور کا سالانہ اے کیو آئی 2022 میں 184، 2023 میں 121، 2024 میں 126 اور 2025 میں 117 رہا۔
کراچی کا فضائی معیار بھی خراب ہو چکا ہے اور یہ شہر دنیا کے ساتویں سب سے آلودہ شہر کے طور پر سامنے آیا ہے۔
ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز کے مطابق اکتوبر اور نومبر میں آلودگی بڑھنے کی بڑی وجوہات میں ‘فصلوں کی باقیات جلانا، گاڑیوں کے دھوئیں میں اضافہ، اور موسم کی تبدیلی’ شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت سموگ کے تدارک کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے، تاہم مؤثر بہتری کے لیے شہری تعاون اور سخت عمل درآمد ضروری ہے۔’
انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ ‘وہ ماسک پہننے کو معمول بنائیں، کچرا جلانے سے گریز کریں اور گاڑیوں کی بروقت دیکھ بھال کریں تاکہ دھوئیں کے اخراج کو کم کیا جا سکے۔’