پاکستان نے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار اعجاز ملاح کے اعترافی بیان کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا ہے، جس میں ملزم نے الزامات تسلیم کر لیے ہیں اور بھارتی ایجنسییوں کے پاکستان کے خلاف فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔
وزیراطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے ایک ویڈیو پیش کی جس میں اعجاز ملاح نے کہا ہے کہ وہ پیشے کے اعتبار سے مچھیرے ہیں اور ان کا تعلق شاہ بندر، ضلع ٹھٹھہ سے ہے۔
ملزم نے بتایا کہ ’ہم بچپن سے ہی مچھلیاں پکڑنے کا کام کرتے ہیں۔ اگست 2025 میں ہم دریا میں مچھلیاں پکڑنے گئے تو بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے ہمیں گرفتار کر لیا۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے کہا کہ یہاں آپ کو 2 سے 3 سال تک رکھا جا سکتا ہے، مگر اگر آپ ہمارے لیے کام کریں گے تو ہم آپ کو رہا کر دیں گے اور انعام بھی دیں گے۔ ڈر کے مارے ہم نے حامی بھر لی۔‘
اعجاز ملاح نے اپنے اعترافی بیان میں مزید کہا کہ اشوک نامی شخص نے انہیں مختلف اشیا اور ذاتی معلومات اکٹھی کرنے کا ٹاسک دیا، جن میں ’زونگ کے سم کارڈز، موبائل دکان کے بل و فہرستیں، سیگریٹ، ماچس اور لائٹرز، ہوٹل کے بلز اور افواج پاکستان، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئرفورس سمیت مختلف فورسز کی وردیاں‘ شامل تھیں۔
ملزم کے مطابق اسے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ یہ سامان پاکستان میں خرید کر واپس بھارت میں موجود افراد کو پہنچائے، اور اس کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا یا دیگر آپریشنز میں مدد فراہم کی جائے۔ اعجاز نے تسلیم کیا کہ اس نے ایک تصویر اشوک کو بھیجی اور اکتوبر میں واپسی کے وقت سیکیورٹی فورسز نے اسے گرفتار کر لیا۔
حکام نے ابتدائی طور پر بتایا ہے کہ گرفتار شدہ کے قبضے سے مطلوبہ اشیا اور شواہد برآمد ہوئے ہیں اور تفتیش جاری ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس میں ممکنہ رابطوں اور خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کے شواہد کی جامع تحقیقات کی جا رہی ہیں۔